1990ء میں بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کی گئی تو ان کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت مقدمات بنادئیے گئے اور جسٹس امیر ملک، جسٹس راشد عزیز لاہور ہائیکورٹ میں ان مقدمات کی سماعت کررہے تھے۔ ایک روز جسٹس راشد عزیز خان کی عدالت میں بے نظیر بھٹو کے خلاف مقدمہ کی شنوائی تھی۔ بے نظیر بھٹو صاحبہ روسٹرم تک جاتے جاتے لڑکھڑائیں، ان کے پائوں میں تار الجھ گئی۔ انہوں نے فوری طور پر تار پکڑلی کہ اس تار کا عدالت میں کیا کام ہے۔ وہ تار کے ساتھ چلتے چلتے ایک جگہ پہنچی جہاں پر آڈیو ریکارڈنگ کے آلات لگے ہوئے تھے۔ انہوں نے شور مچا دیا کہ یہ ریکارڈنگ براہ راست سنی جارہی ہے ایوان صدر میں۔ مزید تفصیلات جانئے تاریخ سینہ بہ سینہ میں سینئر تجزیہ کار سعید چوہدری سے۔۔۔