1950 کی دہائی میں قائم ہونے والی ایک مذہبی تحریک ایتھرائس سوسائٹی کے اراکین کا ماننا ہے کہ روحانی توانائی کو بجلی کی طرح خاص روحانی بیٹریوں میں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ روحانی توانائی کو بیٹریوں میں محفوظ کرنے کا مقصد اسے عالمی تباہی کے موقع پر جاری کرنا ہے۔
ایتھرائس سوسائٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی خصوصی بیٹریوں میں محفوظ روحانی توانائی کو خارج کر بہت سے عالمی بحرانوں کو روک چکے ہیں۔
ایتھرائس سوسائٹی کو 1954ء میں ڈیوڈ کنگ نامی سابق ٹیکسی ڈرائیور نے قائم کیا تھا۔ یہ سوسائٹی غیر ارضی اجسام سے متعلق دنیا کی پہلی مذہبی تحریک سمجھی جاتی ہے۔
اس تحریک کے اراکین کو یقین ہے کہ انسانی تاریخ میں گزرنے والی مشہور شخصیات مختلف سیاروں سے آئیں تھیں۔
اُنہیں یقین ہے کہ ہندو دیوتا کرشنا سیارہ زحل سے آئے تھے جبکہ مسیح اور بدھا کا تعلق زہرہ سے تھا۔
ایتھرائس سوسائٹی کا مقصد ان ”کائناتی آقاؤں“ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے تاکہ مشکلات کےحل میں انسانیت کی مدد کی جا سکے۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ تو روحانی توانائی کو خصوصی روحانی بیٹریوں میں محفوظ کرنا ہے۔
ایتھرائس سوسائٹی کے بارے میں کافی دلچسپ باتیں مشہور ہیں۔ 1973 میں ڈاکٹر جارج کنگ نے آپریشن پریئر پاور(Operation Prayer Power) ڈیزائن کیا۔اس میں سوسائٹی کے اراکین اپنے مذہبی لیڈر کی رہنمائی میں دعائیں مانگتے ہیں جو روحانی توانائی میں تبدیل کر کے خصوصی روحانی بیٹریوں میں محفوظ کی جاتی ہے۔
یہ خصوصی روحانی بیٹریاں ایک خاص مادے سے بنی ہوتی ہیں۔ یہ بیٹریاں ڈاکٹر کنگ نے ڈیزائن کی تھیں۔ ضرورت کے موقع پر اس توانائی کو خاص سمت میں خارج کیا جا سکتا ہے۔
ایتھرائس سوسائٹی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کئی مواقعوں پر دنیا کی مدد کی ہے۔انہوں نے 1974ء میں قبرص پر یونان اور ترکی کی جنگ کے دوران لندن میں روحانی توانائی کی بیٹریوں سے توانائی خارج کی، جس کے بعد نیویارک میں اقوام متحدہ اور قبرص میں صلح جُو لوگ جمع ہوئے اور مسئلے کو گھنٹوں میں حل کیا۔
اسی طرح 23 اپریل 1981 کو سینکڑوں گھنٹوں کی روحانی توانائی کو پولینڈ کی طرف خارج کیا گیا، جس کی وجہ سے روس اس وسط یورپی ملک پر قبضہ کرنے سے باز رہا۔سوسائٹی نے جنوری 1993 میں سکاٹ لینڈ میں ایک تیل بردار جہاز سے تیل کے اخراج پر 550 گھنٹوں کی دو بیٹریوں سے توانائی خارج کی، جس کی وجہ سے صرف 1542 پرندے اور 6 اود بلاؤ ہلاک ہوئے ورنہ اسی طرح کے دوسرے حادثے میں مرنے والے پرندوں اور آبی جانوروں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔