اسلام آباد.. سپریم کورٹ آف پاکستان میں امل ہلاکت ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران سانحہ ساہیوال کا تذکرہ چھڑگیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کسی کوسانحہ ساہیوال کیس کا علم ہے؟ سانحہ ساہیوال پر بہت شور اٹھا تھا،سانحہ ساہیوال اچانک منظر سے غائب ہوگیا،فیصل صدیقی نے بتایا کہ سناتھا لاہورہائیکورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ تعینات کیاہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں امل ہلاکت ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،دوران سماعت سانحہ ساہیوال کا بھی تذکرہ چھڑ گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیاکہ کسی کوسانحہ ساہیوال کیس کا علم ہے؟وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ سناتھا لاہورہائیکورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ تعینات کیاہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیاسانحہ ساہیوال امل ہلاکت کے بعدہوا؟وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سانحہ ساہیوال امل ہلاکت کے بعدپیش آیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر بہت شور اٹھا تھا،سانحہ ساہیوال اچانک منظرسے غائب ہوگیا،کیاسانحہ ساہیوال کی انکوائری رپورٹ آگئی؟وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ انکوائری رپورٹ کا علم نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اورامل کیس میں بہت فرق ہے،ساہیوال میں جاں بحق افرادپردہشتگردی کا الزام تھا،انسداد دہشتگردی فورس نے ٹارگٹ کرکے فائرنگ کی تھی،امل معصوم بچی تھی جوراہ چلتے پولیس فائرنگ کانشانہ بنی۔
سندھ حکومت نے زخمیوں کی طبی امدادکے قانون کامسودہ پیش کردیا ،تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات پر سندھ حکومت سے جواب طلب کر لیا، سپریم کورٹ نے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی ۔