اسلام آباد (ذیشان جاوید) وزارت آبی وسائل کے زیر انتظام اور عالمی بینک کے مالی تعاون سے جاری ڈبلیو کیپ پراجیکٹ کے حکام نے پاک بھارت آبی تنازعات کے حل کیلئے معاونتی ادارے پاکستان انڈس واٹر کمیشن کی استعداد کار بڑھانے ، پانی کے بہاؤ اور حجم کو جانچنے کے حوالے سے جدید سائنسی ٹیکنالوجی پر استوار آلات کی فراہمی و استعمال کے حوالے سے ادارے کی تحریری تجویز کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے جبکہ نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) کے ایک کنسلٹنٹ کی تیار کردہ پروپوزل کو حتمی طور پر منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس بات کا انکشاف ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز جمیل میمن اور ڈبلیو-کیپ پراجیکٹ کے ٹیم لیڈر محمد اختر بھٹی اور پراجیکٹ کے مالی معاملات کے ماہر زاہد محمود کے درمیان ہونے والے حالیہ بند کمرہ اجلاس کے بعد اس وقت ہوا جب ڈبلیو-کیپ پراجیکٹ منصوبے کے مذکورہ افسران کی جانب سے موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کے بارے میں انڈس واٹر کمیشن پاکستان سے متعلق معاملات اختلافات کی نظر ہو گئے ۔ جدید سائنسی ٹیکنالوجی پر استوار آلات کی فراہمی و استعمال کے حوالے سے متعدد بار دلچسپی کا اظہار کیا جا چکا ہے لیکن وزارت آبی وسائل اور ڈبلیو کیپ منصوبے کے اعلیٰ حکام نے مبینہ طور پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے آج تک عالمی مالیاتی ادارے کی اس پیشکش پر موثر جواب دینے میں ناکام رہے ہیں۔ وزارت آبی وسائل کے ایک اعلیٰ افسر کی جانب سے اعلیٰ حکام کو مبینہ طور پر غلط رہنمائی کرنے کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو گیا ۔
ڈبلیو کیپ نے انڈس واٹر کمیشن کیلئے آلات کی تجویز پھر مسترد کردی
