لاہور ( رانا محمد عظیم) پنجاب کے مختلف اضلاع سے تگڑے ڈی ایس پیز کی معطلی کے بعد اختیارات سے تجاوز کرنے والے تگڑے پولیس افسران کے سر پر بھی معطلی کی تلوار لٹک گئی۔ آئی جی پنجاب نے پولیس سسٹم کو مثالی بنانے کیلئے خود کمر کس لی۔ کن اضلاع میں کونسا پولیس افسر کیا کر رہا ہے ،اس کی کارکردگی کیا ہے ، شہری اس سے مطمئن ہیں یا نہیں، کسی پولیس افسر کے جرائم پیشہ افرادیا قبضہ مافیا سے تعلقات تو نہیں،کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس بننا شروع ہو گئیں ۔مثالی پولیسنگ کے حوالے سے اقدامات شروع ہونے پر ہر دور میں مرضی کی پوسٹنگ اور نوکری کرنے اور اربوں روپے کی بے نامی جائیدادوں کے مالک کئی تگڑے پولیس افسران نے دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر اورخود کلوز لائن ہونے کیلئے کوششیں شروع کر یں۔با وثوق ذرائع کے مطابق پہلی مرتبہ پولیس کے اندر احتساب کا عمل شروع ہونے پر کئی افسران جہاں پریشان ہیں وہیں ان کے حمایتی سیاسی اور با اثر شخصیات نے انہیں بچانے کیلئے آئی جی پنجاب اوران کی ٹیم کے خلاف سازشیں شروع کر دی ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اعلی پولیس افسران کے خلاف منفی پراپیگنڈاکا سلسلہ شروع ہو گیا۔جن36 ڈی ایس پیز کے خلاف کاروائی کی گئی تھی وہ تمام اس قدر با اثر تھے کہ ان کے خلاف کارروائی کے وقت نہ صرف پریشر تھا بلکہ بہت سے حلقوں کی طرف سے اعلی پولیس افسران کو کہا گیا تھا کہ ان کو معطل کرنے یا ان کے خلاف کارروائی سے سب سے زیادہ نقصان انہی کو اٹھانا پڑے گا کیونکہ ان کے پیچھے وہ تگڑے ہاتھ ہیں جنہوں نے کسی دور میں بھی ان کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی ۔مزید چالیس سے زائد ایسے افسران کی لسٹیں تیار ہو چکی ہیں جنہیں پنجاب کا کنگ کہا جا تا ہے ، ان کے حوالے سے انکوائری جاری ہے اور مکمل ہوتے ہی قصور واروں کے خلاف بھی سخت کاروائی ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو وزیر اعظم کی طرف سے سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ اس معاملے میں کسی کو رعایت نہ دی جائے ۔