لاہور(سلیمان چودھری )پنجاب حکومت نے پاکستان کڈنی اینڈ لیو ر ٹرانسپلانٹ ریسر چ سنٹر کو تحویل میں لے کرہسپتال کے پہلے قانون پاکستان کڈنی اینڈ لیو ر ٹرانسپلانٹ ریسر چ سنٹر 2015 کو منسوخ کر کے ٹرسٹ کا درجہ ختم کر دیا۔پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد ریسر چ سنٹرایکٹ2019ئکا نوٹیفکیشن جاری کر دیاگیا۔نئے قانون کے تحت وزیر اعلی پنجاب کی سربراہی میں14رکنی بورڈ آف گورنرز ہسپتال کے معاملات چلائے گا۔ دیگر ممبران میں سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ ، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری قانون ، سیکرٹری پی اینڈ ڈی ، گریڈ 21 کاریٹائرڈ بیوروکریٹ ، سابقہ وائس چانسلر یا پرنسپل ، آرمی سے ریٹائرڈجنرل ، سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج، ڈی پی کے ایل آئی ، میڈیکل ڈائریکٹر ، حکومت کی جانب سے نامزد کردہ دو سماجی کارکن اور ایک خاتون سول سوسائٹی سے ہو گی ۔ہسپتال میں صدر کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور ڈین ادارے کا سربراہ ہو گا۔ میڈیکل ڈائریکٹر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر نرسنگ کے عہدے ہونگے ۔حکومت کے قائم کردہ سپیشل سلیکشن بورڈ کے ذریعے ملازمین کی بھرتی کی جائے گی جبکہ ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو اسی ہسپتال میں پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت بھی ہو گی ۔ ڈاکٹروں ، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تنخواہوں کا بورڈ آف گورنر اور پنجاب حکومت از سر نو جائزہ لے گی ۔ہسپتال میں ڈیپوٹیشن پر ڈاکٹر، نرسیں اور پیرامیڈیکل سٹاف کام کر سکیں گے ۔نئے بورڈ آف گورنرز کے چناؤ سے سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کی سربراہی میں عارضی انتظامی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہسپتال کے معاملات دیکھے گی ۔دیگر تجویز کردہ ناموں میں سیکرٹری خزانہ ، کمشنر لاہور ، ڈائریکٹر سنٹر اور ایک سینئر پروفیسر شامل ہونگے ، سمری وزیر اعلی پنجاب کو منظوری کیلئے بھجوائی جائے گی