لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ، نیوزایجنسیاں ) قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف کے اہلخانہ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کا انکشاف کیا ہے ، جس کی بنیاد پر حمزہ اور سلیمان شہباز کیخلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ۔ذرائع کے مطابق نیب کو منظم مبینہ منی لانڈرنگ کی چونکا دینے والی سکیم کا پتہ چلا ہے جس کے ذریعے شہباز شریف کے اہلخانہ کے اراکین نے حالیہ برسوں میں غیرقانونی دولت بنائی اور یہ سب اس وقت کیا گیا جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے ۔ذرائع نے بتایا کہ نیب کو کرپشن اور منظم مبینہ منی لانڈرنگ کے ذریعے 85 ارب روپے مالیت کے اثاثوں کا پتہ چلا ہے اور یہ بات سامنے آئی کہ ملنے والے ثبوت ناقابل تردید ہیں اور شریف خاندان کے مختلف ارکان منظم مبینہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی دولت بنانے میں ملوث ہیں۔بظاہر حمزہ شہباز کی جانب سے 2003 میں ظاہر کیے گئے اثاثے 2 کروڑ روپے سے کم تھے تاہم ان کے والد کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ان کی ذاتی دولت مبینہ طور پر 41 کروڑ (تقریباً 2 ہزار فیصد) سے زائد بڑھ گئی۔ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز سے متعلق نیب کی جانب سے کچھ قریبی ساتھیوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے دوران تفتیش کرپشن اور مبینہ منی لانڈرنگ کا پورا طریقہ بتایا جبکہ آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے ۔ ذرائع نے سلمان شہباز کے بارے میں بھی بتایا کہ ان کے والد کے وزیر اعلیٰ رہنے کی مدت کے دوران 3 ارب روپے کے اثاثوں کے ساتھ ان کی ذاتی دولت میں 8500 گنا اضافہ ہوا۔نیب کے پاس موجود ثبوتوں کی بنیاد پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ اہلخانہ کے دیگر قریبی افراد اور ساتھی مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں اور انہیں بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ 5 اپریل کی گرفتاری سے اہلخانہ کے اراکین کی جانب سے سلطنت کھڑی کرنے کے طریقوں کے بارے میں مختلف انکشاف سامنے آنے کی توقع تھی۔نیب میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کیس اور آصف زرداری کیخلاف منی لانڈرنگ/جعلی اکاؤنٹس کیس میں کافی مماثلت ہے