Pak Updates - پاک اپڈیٹس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

36؍ کروڑ 88 لاکھ کے 2 مکان، بانی متحدہ اور 2 ارکان کے اختلافات

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) دو ملین پاؤنڈ (تقریباً 36؍ کروڑ 88لاکھ روپے) مالیت کے دو مکانات پر بانی متحدہ اور دو ارکان کے درمیان اختلافات کا انکشاف ہوا ہے، دو سابق وفادار کارکن محمد انور اور طارق میر ملکیت بانی ایم کیو ایم کے نام منتقل کرنے کو تیار نہیں ہیں ،ان کا موقف ہے کہ یہ پراپرٹی اپنے نام منتقل کرنے کا مطالبہ نامناسب ہے، کیونکہ یہ تنظیم کی ملکیت ہے، اس حوالے سے منعقدہ اجلاس بھی بے نتیجہ رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کے ایج ویئر کی و ٹ چرچ لین میں واقع 2 ملین پونڈ مالیت کے 5 اور 4 بیڈ روم کے2 مکانوں 185 اور 221کی ملکیت پر اپنے دو سابق وفادار کارکنوں محمد انور اور طارق میر کے ساتھ شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ جیو اور دی نیوز نے جو لینڈ رجسٹری دیکھی ہے، اس کے مطابق 185 اور 221 دونوں محمد انور اور طارق میر کے نام رجسٹرڈ ہیں لیکن ان پراپرٹیز سے متعلق بعض قانونی کاغذات میں ان املاک کے بینی فشری بانی متحدہ ہیں، جس کے معنی یہ ہیں کہ ان کی فروخت ایم کیو ایم کے بانی ہی کرسکتے ہیں لیکن املاک کی ملکیت سے متعلق انگریزی قوانین کے تحت ان املاک کے بینی فشری بانی متحدہ یا ایم کیو ایم اسی وقت ہوسکتی ہے جب محمد انور اور طارق میر رضاکارانہ طورپر ان پراپرٹیز کی ملکیت بانی متحدہ اور ایم کیو ایم یا کسی اور کے
نام کرنے کی اجازت دیں لیکن نام کی منتقلی سے ان کے انکار کی صورت میں بانی ایم کیو ایم اور ان کی پارٹی نہ تو یہ پراپرٹیز فروخت کرسکتی ہے اور نہ ہی اپنے نام منتقل کرا سکتی ہے۔ یہ معاملہ اتنا سنگین ہوگیا کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کیلئے ایم کیو ایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں کئی اجلاس ہوچکے ہیں جو بے نتیجہ رہے اور چند ہفتے قبل تک اس مسئلے پر جمود طاری تھا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں محمد انور، طارق میر، ندیم احسان، ایم کیو ایم کے قانونی مشیر عادل غفار، سلیم دانش، افتخار احمد اور صفیان احمد شریک ہوئے تھے۔ ملاقاتوں کے دوران محمد انور اور طارق میر نے یہ موقف اختیار کیا کہ الطاف حسین کا یہ مطالبہ نامناسب ہے کہ یہ پراپرٹی ان کے نام منتقل کردی جائے، کیونکہ یہ پراپرٹی تنظیم کی ہے، ان کی نہیں ہے اور ایم کیو ایم کے ٹیکسوں اور آمدنی کے مقدمات اب بھی موجود ہیں اور اس کے نتائج کا اندازہ باآسانی لگایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے اجلاس میں بتایا کہ انھیں اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ پتہ نہیں، اس لئے پراپرٹی کی منتقلی کا معاملہ اس وقت تک کیلئے ملتوی کردیا جائے جب تک اس مسئلے کا کوئی حل تلاش نہیں کرلیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم پر جرمانہ کردیا جاتا ہے یا ہمیں جیل بھیج دیاجاتا ہے تو ہمارے مفادات کا خیال کون رکھے گا، کیونکہ نہ تو ہمارے پاس کوئی ملازمت ہے اور نہ ہی فنڈز تک ہماری رسائی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے بانی کے وفادار رہنمائوں کا کہنا ہے کہ محمد انور اور طارق میر کو پراپرٹیز کا کنٹرول بانی متحدہ کے حوالے کردینا چاہئے لیکن بانی ایم کیو ایم کے سابقہ وفادار یہ دلیل تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ محمد انور اور طارق میر کو سوال بھیجے گئے تھے لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دونوں اب ایم کیو ایم کے بانی کے ساتھ نہیں ہیں اور تنازع ایک حقیقت ہے۔ ایم کیو ایم ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ دونوں تنازعے میں ملوث ہیں اور انھوں نے اپنا وعدہ پورا کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ایم کیو ایم کا خیال ہے کہ دونوں ان املاک پر قبضہ رکھنا چاہتے ہیں یا قانونی کارروائی کے ذریعے ان کا بڑا حصہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 9 سال قبل ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قاتل کاشف خان، کامران اور محسن علی سید نے ان میں سے ایک پراپرٹی میں قیام کیا تھا

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More