اسلام آباد (طارق بٹ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی سات ماہ 18؍دن جیل کاٹنےکے بعد باہر آ گئے۔ منشیات پر کنٹرول کے حوالے سے راولپنڈی کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم نے 25؍جولائی 2018ء سے تین دن قبل 500؍کلوگرام ایفی ڈرین کی غیرقانونی فروخت کے الزام میں سزا سنائی تھی، دوران حراست انہیں قلب سمیت مختلف عارضوں میں مبتلا ہونے کے باعث اسپتال میں علاج کے مراحل سے گزرنا پڑا، 11؍جون 2018ء کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبادالرحمٰن لودھی سی این ایس عدالت کو حنیف عباسی کے مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور فیصلہ 21؍جولائی تک سنانے کا حکم دیا تھا۔ ایک شہری نے اس کے انتخابی امیدوار ہونے کو چیلنج کیا تھا لیکن ریٹرننگ افسر اور جسٹس لودھی کی سربراہی میں اپیلٹ ٹریبونل نے اعتراض مسترد کر دیا تھا۔ حنیف عباسی کی جانب سے فیصلہ موخر کرنے کی استدعا تاکہ وہ انتخاب لڑ سکیں، جج نے مسترد کی، کیس پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جون 2012ء میں درج ہوا جس میں حنیف عباسی کے علاوہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ اور سابق وفاقی وزیر
صحت مخدوم شہاب الدین بھی نامزد تھے۔