اسلام آباد (انصار عباسی)شہباز شریف، ان کی پہلی اہلیہ اور دو بیٹوں کیخلاف منی لانڈرنگ کے جس کیس کی تشہیر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کر رہی ہے اور جس میں نیب بھی تحقیقات کر رہا ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ ترسیلات زر کے ذریعے 26؍ ملین امریکی ڈالرز (تقریباً 3؍ ارب 69؍ کروڑ 20؍ لاکھ روپے) کی منی لانڈرنگ کی گئی اور بعد میں یہ رقم اہل خانہ کے بینک اکائونٹس میں آئی۔ یہ وہی کیس ہے جسے وزیراعظم عمران خان اپنے پارٹی ساتھیوں کے ذریعے میڈیا میں پھیلا رہے ہیں۔ تاہم، شریف فیملی اور ساتھ ہی مسلم لیگ ن اس کیس کو سیاسی انتقام کی ایک اور مثال قرار دیتے ہیں۔ اگرچہ فیصلہ عدالتیں کریں گی کہ اس کیس میں مواد ہے بھی کہ نہیں لیکن حکمران پی ٹی آئی کی قیادت سمجھتی ہے کہ یہ شہباز شریف کے خاندان کیخلاف انتہائی سنگین نوعیت کا اور ٹھوس کیس ہے۔ نیب کی جانب سے شہباز شریف کیخلاف بنائے گئے آشیانہ، صاف پانی اسکینڈل وغیرہ جیسے سابقہ مقدمات میں بڑے دعوے کیے گئے تھے لیکن نیب کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ لاہور
ہائی کورٹ نے ان مقدمات کے متعلق کہا تھا کہ یہ بدنیتی سے بنائے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے سرکاری ذریعے نے اس نمائندے کو شہباز شریف اور ان کے خاندان کیخلاف مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس کے متعلق بریف کیا۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور دیگر کو بھی یہی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس معلومات (بریف) کے مطابق، شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد، حمزہ شہباز، سلیمان شہباز اور نصرت شہباز کا معاملہ 146146منظم بین الاقوامی منی لانڈرنگ145145 اور آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کے متعلق ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ٹھوس شہواد واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ مبینہ کرپشن سے حاصل ہونے والی آمدنی کی غیر ملکی ترسیلات زر کے نظام کے ذریعے لانڈرنگ کی گئی جن میں کئی ممالک جیسا کہ برطانیہ، یو اے ای، کینیڈا، ہانگ کانگ اور امریکا سے رقوم شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اکائونٹس میں کرنسی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے بھجوائی گئیں۔ بریف میں بتایا گیا ہے کہ ہر ترسیل میں ادائیگی کے ساتھ ایک ہدایت (Instructions) درج ہوتی ہے جس سے حاصل ہونے والی رقم، وصول کنندہ کا نام، ارسال کرنے والے کا نام، ترسیل کا مقصد اور جس ملک سے ترسیل کی گئی ہو اس کا نام معلوم ہوتا ہے۔ بریف میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس بات کے بھی شواہد موجود ہیں کہ ماڈل ٹائون میں شریف فیملی کے مینیجرز نے نقد رقم سے بھرے ہوئے تھیلے وصول کیے، جو مختلف مقامات پر منی چینجرز کے پاس لیجائی گئی تاکہ ہُنڈی اور حوالہ ڈیلرز کے ذریعے ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) کا معاملہ طے کیا جا سکے۔ شہباز شریف کی فیملی پر الزام ہے کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کیلئے پاکستان میں غیر ملکی ترسیلات زر استعمال کیں۔ یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ بھجوائی جانے والی ہر رقم کی مالیت 50؍ ہزار ڈالرز سے 2؍ لاکھ ڈالرز تک کے درمیان تھیں۔ مجموعی طور پر 200؍ مرتبہ رقم بھجوائی گئی اور ترسیلات زر کے ذریعے کی جانے والی منی لانڈرنگ سے شہباز شریف فیملی کے اکائونٹس میں مجموعی طور پر 26؍ ملین ڈالرز کی رقم آئی۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ادائیگیوں کی ان ہدایات (Instructions) کے ذریعے رقم بھیجنے والے افراد کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں، متعلقہ بینکوں سے ہی ان ہدایات کی نقول حاصل کی گئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ترسیلات بھیجنے والے کچھ افراد پاکستان سے باہر کبھی نہیں گئے۔ بریف میں بتایا گیا ہے کہ کچھ ترسیلات ایسی بھی ہیں جو پاکستان پہنچیں تو انہیں بھیجنے والے اُس ملک میں موجود ہی نہیں تھے جہاں سے یہ رقوم بھیجی گئی تھیں، ان افراد کا شناخت نادرا سے حاصل کی گئی ہے اور ایف آئی اے کو ایسی ترسیلات کا علم ہی نہیں۔ بریف میں لکھا ہے کہ یہ واضح ہے کہ ان افراد کی شناخت جعلی انداز سے استعمال کی گئیں اور انہیں اس کی خبر ہی نہ تھی۔ دیگر ترسیلات بھیجنے والے بھی جعلی ہیں۔بریف کے مطابق، سب سے اہم بات یہ کہ ترسیلات بھیجنے والے افراد کے پاس ایسے وسائل ہی نہیں کہ وہ اتنی بڑی رقوم بھیج سکیں یا ہزاروں ڈالرز کی صورت میں کہیں سرمایہ کاری کر سکیں، مثلاً ترسیلات بھیجنے والوں میں سے ایک شخص کی شناخت پیپرسینڈ فروخت کرنے والے اور ایک اور شخص کی شناخت ریڑھی لگانے والے کے طور پر ہوئی ہے۔ بریف میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن افراد کی شناخت جعلسازی کے ذریعے استعمال کی گئی ہیں وہ کم آمدنی والے لوگ ہیں اور ان کے پاس اتنی رقم یا وسائل نہیں کہ وہ ہزاروں لاکھوں ڈالرز میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ غیر ملکی ترسیلات کی رقم شہباز شریف کی فیملی کے اکائونٹس میں آئی جس سے شہباز شریف کے خاندان نے اپنا کاروبار کھڑا کیا۔ کہا جاتا ہے کہ نجی وسائل سے درج ذیل کمپنیاں قائم کی گئیں: ۱) شریف ڈیری فارمز، ۲) شریف فیڈ فارمز، ۳) شریف پولٹری فارمز، ۴) رمضان انرجی لمیٹڈ، ۵) کرسٹل پلاسٹکس لمیٹڈ، ۶) شریف مِلک پروڈکٹس، ۷) مدینہ ٹریڈنگ کمپنی لمیٹڈ، ۸) مدینہ کنسٹرکشن، ۹) چنیوٹ پاور لمیٹڈ، ۱۰) العریبیہ شوگر ملز۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف فیملی کے اعلانیہ 146146خالص145145 اثاثوں میں نمایاں اضافہ ہوا، بالخصوص 2009ء سے 2014ء میں ان میں اضافہ ہوا۔ اثاثوں میں اضافے کے وسائل کی بنیاد غیر ملکی ترسیلات زر ہیں۔ بریف میں مزید کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کے خالص اثاثے2003ء میں 18.9؍ ملین روپے تھے جو 2009ء تک بڑھ کر 211؍ ملین روپے ہوگئے۔ انہوں نے 20؍ غیر ملکی ترسیلات زر وصول کیں جو مجموعی ترسیلات کا 95؍ فیصد ہے اور ان کی مالیت ڈھائی ملین ڈالرز ہے۔
Get real time updates directly on you device, subscribe now.
Comments