لاہور(انور حسین سمرائ) پنجاب حکومت کی طرف سے تجویز کردہ مقامی حکومتوں کے بل2019 میں صوبائی حکومت کو بااختیار بنانے کے لئے 134سیکشن شامل کئے گئے ہیں جن کے تحت صوبائی حکومت منتخب میئر، چیئرمین،سپیکر اورکونسلر کو معطل یا ہٹا سکتی ہے ۔کسی بھی مقامی حکومت کو کارکردگی کا جواز بنا کر معطل یا ختم کرسکتی ہے اور صوبائی حکومت کا نمائندہ ڈپٹی کمشنر مقامی حکومتوں کو ہدایات جاری کرنے کے اختیار کا حامل ہوگا جبکہ صوبائی حکومت کی طرف سے تعینات چیف آفیسر تمام مالیاتی و ترقیاتی معاہدہ پر دستخط کرنے کا اختیارمیئر کے بجائے خود استعمال کر سکے گا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے نیا بلدیاتی نظام کلوز لسٹ پروپوشنل ریپرزنٹیٹو سسٹم کی بنیاد پر بنایا ہے جس کے تحت یونین کونسلز، اربن و دیہی تقسیم کو ختم کردیا گیا ہے ۔ انتخابات سیاسی جماعتوں کی بنیاد پر ہونگے ۔ پنجاب حکومت کی طرف سے تیار کردہ مقامی حکومتوں کے بل 2019میں 320سیکشن میں سے 134سیکشن کے تحت صوبائی حکومت، صوبائی کابینہ، وزیر اعلیٰ اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو بااختیار بنایا گیا ہے کہ وہ مقامی حکومت کو معطل یاختم کرسکتے ہیں اور منتخب میئر، چیئرمین، سپیکر اورکونسلر کو معطل یا ہٹا سکتے ہیں۔ مجوزہ بل کی سیکشن 232کے تحت صوبائی حکومت میئر ،چیئر مین ،سپیکر اور کونسلر کو معطل یا ہٹا سکتی ہے جبکہ آئین کے مطابق یہ اختیار الیکشن ٹربیونل اور الیکشن کمیشن کو حاصل ہیں ۔مجوزہ بل کے سیکشن 233کے مطابق صوبائی حکومت نومنتخب عوامی حکومتوں کی کارکردگی کو غیر اطمینان بخش قرار دیکر معطل یا برخاست کرسکتی ہے جو مقامی حکومتوں میں مداخلت کے مترادف ہوگا۔سیکشن 249میں ڈپٹی کمشنر کو اختیار ہوگا کہ وہ مقامی حکومتوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کرے اور ان کو ہدایات جاری کرسکتا ہے جس کا مطلب مقامی حکومتوں کو صوبائی حکومت کے زیر کنٹرول رکھنے کے مترداف ہے ۔صوبائی حکومت کی طرف سے تعینات چیف آفیسر مقامی حکومتوں میں تمام ترقیاتی و مالیاتی معاہدوں پر دستخط کرے گا جو میئر کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہوگا۔چیف آفیسر کچھ معاہدوں میں کونسل سے منظوری لے گا جبکہ دیگر معاہدوں میں اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے ہدایات لے گا ۔چیف آفیسر کو مقامی حکومتوں کے فیصلے کالعدم قرار دینے کا اختیار بھی ہوگا ۔مقامی حکومتوں کے الیکشن میں حصہ لینے کی حد عمر 25سال رکھی گئی ہے اور کوئی بھی امیدوار جو بنک یا یوٹیلٹی بل کا نادہندہ ہوگا وہ تاحیات الیکشن میں حصہ لینے کیلئے نااہل قرار ہوگاجبکہ آئین کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی ،قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لئے نااہلی کی حد پانچ سال کے لئے مقررہے ۔کونسلر الیکشن اخراجات اور سالانہ اثاثہ جات بھی فائل کرے گا جبکہ قومی صوبائی اور سینیٹ کے ممبران بمشکل یہ کام انجام دیتے ہیں۔کونسلرکے لئے الیکشن لڑنے کے لئے آئین کی شق 62,63پر پورا اترنا لاز م ہوگا۔ آئینی ماہرین کے مطابق نئے مجوزہ مقامی حکومتوں کے بل میں منتخب نمائندوں کو بیوروکریسی کے ذریعے کنٹرول کرنے کی تجویز ہے جو نومنتخب نمائندوں کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہوگی ۔نئے مجوزہ بل میں صوبائی حکومت کو لامحدود اختیارات دینے کی تجاویز سے مقامی سطح پرآئندہ قیام میں آنیوالی میٹرو پولیٹن و تحصیل کونسل کی سطح پر نئی سیاسی قیادت کی نشوونما نہیں ہوپائے گی ۔
Get real time updates directly on you device, subscribe now.
Comments