Pak Updates - پاک اپڈیٹس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

ماحولیاتی آلودگی،’’دنیا انسان کے ہاتھوں موت کے دہانے پر پہنچ گئی‘‘

پیرس(نیٹ نیوز) اقوام متحدہ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انسانی مداخلتوں اور کارستانیوں کے باعث دنیا موت کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس میں حیاتی تنوع سے متعلق ہونیوالی سمٹ میں 1800 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ، رپورٹ کے چند اقتباسات منظر عام پر آئے ہیں جن میں ماحولیات کے حوالے سے ہولناک انکشافات کئے گئے ہیں۔اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ میں 1500 سے زائد ریسرچ مقالے شامل ہیں جو کرہ ارض کے سب سے بڑے تخریبی مجرم ’حضرت انسان‘ کیخلاف ایک مکمل چارج شیٹ ہے ۔ 50 برسوں میں انسانوں کی آبادی دگنی ہوگئی ہے اور معدومی کے شکار جنگلی اور سمندری حیات کی فہرست میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انسان ماضی کے مقابلے اب 90 فیصد اضافے کیساتھ فطرت کے 60 ارب ٹن وسائل استعمال کر رہا ہے اور جواب میں ہر سال 400 ملین ٹن بھاری، زہریلا اور مضر صحت مواد سمندر اور دریاؤں میں پھینک رہا ہے ۔ انسانی گرین ہاؤسز ( کھیتی باڑی) سے خارج ہونیوالی گیس گلوبل ٹمپریچر میں 7۔ 0 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اضافہ کررہی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہاتھ 70 فیصد زمینی علاقے ، 40 فیصد سمندری اور 50 فیصد دریاؤں کو آلودہ کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور انسان خود اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ماہی گیری کی بڑی صنعتیں سمندری حیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ 70 ہزار سے زائد بحری جہاز دنیا کے 55 فیصد سمندروں کا سینہ چیرتے اور مچھلیوں کا شکار کرتے ماحولیاتی عدم توازن پیدا کر رہے ہیں۔زراعت میں 75 فیصد تازہ پانی استعمال ہو رہا ہے جبکہ کھیتوں میں استعمال کیمیکل اور کھاد سے اٹھنے والی گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ اپنی ہلاکتوں کا منہ کھولے ہوئے ہے ۔ انسان کائنات کی سب سے بھوکی مخلوق ثابت ہورہی ہے ۔معاشی عدم توازن ماحولیاتی بگاڑ کا بڑا سبب ہے ، دنیا کے چند بڑے اور امیر ممالک زیادہ تر وسائل پر قابض ہیں اور فطرت سے سب سے زیادہ مستفید بھی یہی طبقہ ہو رہا ہے اسکے برعکس غریب ممالک کیلئے قدرت کے یہ مفت فطری وسائل پہنچ سے بہت دور ہیں۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More