اسلام آباد(مہتاب حیدر)چیئرمین ایف بی آر تقرری ‘ اعتراضات کی سمری واپس لے لی گئی۔سمری میں فرگیوسن فرم کے شراکت دار ہونے کی وجہ سے مفادات کے ٹکرائو کا اعتراض تھا۔ایف بی آر افسران نئے چیئرمین کے ساتھ کام کرنے کو تیا رہیں ‘البتہ ان کی تقرری عدالت میں چیلنج ہوسکتی ہے۔تاہم کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ شبر زیدی کی تقرری سے ٹیکس نظام کی خامیاں ختم ہونگی‘ٹیکس نیٹ اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا۔تفصیلات کے مطابق،وزیر اعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژ ن ڈاکٹر شہزاد ارباب نے بدھ کے روز ایف بی آر کے تمام ارکان کو طلب کیا اور کہا کہ وہ شبر زیدی کی بطور چیئرمین ایف بی آر نامزدگی کے وزیر اعظم کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔جس پر ایف بی آر کے اعلیٰ افسران نے ڈاکٹر شہزاد ارباب کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پوری طرح عمل درآمد کریں گے اور شبر زیدی کے نئے چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد ان کے ساتھ مل کر کام بھی کریں گے۔ڈاکٹر شہزاد ارباب نے پہلے ایف بی آر ارکان سے ان کے اعتراضات دریافت کیے اور پھر انہیں وزیر اعظم کے فیصلے سے متعلق آگاہ کیا جو کہ اس مشکل صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے انہیں اس بات سے
آگاہ کردیا کہ ہم سرکاری ملازم ہیں اور نئے نامزد چیئرمین کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ان کا مزید کہنا تھاکہ شبر زیدی کی بطور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کا نوٹیفکیشن آئندہ 24گھنٹوں میں جاری کردیا جائے گا ۔ایک بزنس مین سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ تو بہت خوش ہے کہ ایک پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے ۔بزنس حلقوں نے اسے مثبت لیا ہےاور توقع کرتے ہیں کہ ایف بی آر کی کمزوریاں، خامیاں اور کرپشن ختم ہوگی۔ٹیکس نیٹ اور ٹیکس کلیکشن بڑھانے کا خواب شر مند ہ تعبیر ہوگا۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ فرم سے تعلق رکھتے ہیں اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔اس سے قبل وفاقی کابینہ میں شبر زیدی کی بطور چیئرمین ایف بی آر تقرری کی سمری زیر بحث آئی ، تاہم اسے واپس لے لیا گیا کیوں کہ اس پر خاصے اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے شبر زیدی کی چیئرمین ایف بی آر کی حیثیت سے تقرری کی سمری وزیر اعظم آفس میں جمع کرائی تھی ، جس میں یہ اعتراضات تھے کہ بحیثیت ٹیکس کنسلٹنٹ اور فرگیوسن کے شراکت دار ہونے کی وجہ سے مفادات کا سخت ٹکرائو ہوتا ہے اور یہ کہ ان کی تقرری بغیر شفاف مسابقتی عمل کے ہورہی ہےجو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔اس سمری کو واپس لے لیا گیا اور کہا گیا کہ اس طرح کے اعتراضات کے بغیر نئی سمری لائی جائے ، جسے جلد منظوری دے دی جائے گی کیوںکہ اصولی طور پر کابینہ نے ان کی تقرری کی منظوری دے دی تھی۔اس حوالے سے جب شبر زید ی سے رابطہ کیا گیا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اعتراضات سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا معاملہ ہے ، جس پر میں بات نہیں کرنا چاہتا۔پی ٹی آئی کے قریبی ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنی رائے دیتے ہوئے بتایا کہ چارٹرڈ اکائونٹنٹ کی تقرری سے دو طرح کی باتیں ممکن ہیں ، ایک جانب وہ اپنی مہارت کا استعمال کرکے ممکنہ ٹیکس چوروں کو گرفت میں لے سکتے ہیں اور دوسری صورت یہ ہے کہ وہ ممکنہ ٹیکس چوروں کی معاونت کریں ۔یعنی یہ دو دھاری تلوار ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد کس طرح کی کارکردگی دکھاتے ہیں کیوں کہ اس مشکل وقت میں سب کی نظریں ایف بی آر کی کارکردگی پر جمی ہوئی ہیں۔اس سے قبل ایف بی آر کے افسران کی ایسوسی ایشن نے اس اعلان کی سخت مخالفت کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ اگر حکومت نے ان کی تقرری کی منظوری دی تو وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔انہوں نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے اس بات کی یاددہانی کرائی تھی کہ پہلے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد علی حکیم کی بطور چیئرمین ایف بی آر تقرری کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا کیوں کہ وہ اے ایف فرگیوسن اینڈ کو کے سینئر شراکت دار تھے۔اسی طرح شبر زیدی کی تقرری سے سخت شکوک و شبہات پیدا ہوئے کہ کیا وہ ایف بی آر کے ساتھ مخلص رہ سکیں گے کیوں کہ ان کے سامنے اربوں روپے ٹیکس آمدنی سے متعلق کمپنیوں کے کیسز ہوں گے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اب بھی یہ ممکن ہے کہ ان کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کردیا جائے۔
Get real time updates directly on you device, subscribe now.
Comments