لاہور(گوہر علی) پنجاب اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (ٹو) کے پہلے ہی اجلاس میں سنسنی خیزانکشافات سامنے آگئے ،کمیٹی کو بتایا گیا کہ اورنج لائن ٹرین کی تین گھنٹے میں ایکنک سے منظوری لی گئی جبکہ لاہورمیٹروبس پراجیکٹ ایکنک کی منظوری کے بغیر ہی بنایا گیا ۔ اجلاس چیئرمین سید یاور عباس بخاری کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں میٹروبس پراجیکٹ کے آڈٹ پیرے زیر غور آئے ، اجلاس میں متعلقہ محکمہ نے شرکاء کوبتایا کہ صوبائی حکومت کو 10ارب روپے سے زائدمنصوبہ کیلئے ایکنک سے منظوری لینا ضروری ہوتی ہے لیکن سابق صوبائی حکومت نے لاہور میٹروبس پراجیکٹ کی ایکنک سے منظوری نہیں لی ،یہ منصوبہ تیس ارب روپے کاتھا جس پر ن لیگ کی عظمیٰ بخاری نے کہاکہ کیا پشاور میٹروبس کی ایکنک سے منظوری لی گئی جس پر متعلقہ محکمہ نے کہاکہ یہ معاملہ کے پی کے سے متعلقہ ہے ہم پنجاب کے منصوبوں کے بارے جواب دے سکتے ہیں۔عظمیٰ بخاری کے مزید پوچھنے پرکمیٹی کو بتایا گیا کہ میٹرو بس پراجیکٹ30ارب روپے کاہے ، منصوبہ کو نو حصوں میں تقسیم کیاگیا ،اس لئے منصوبہ کا کوئی بھی حصہ10ارب روپے سے زائد نہیں ہے ۔ عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ کیاایکنک افغانستان میں ہے ، متعلقہ محکمہ نے کمیٹی کومزید بتایا کہ لاہور میٹروبس پراجیکٹ گیارہ ماہ میں مکمل ہوا ہے اورکہیں بھی اخراجات تخمینہ سے پانچ فیصد زائد نہیں ہیں جس پرعظمیٰ بخاری نے کہاکہ پھر اتنے آڈٹ پیرے کیوں بنائے گئے اس حوالے سے کمیٹی کااجلاس آج پھرہوگا ۔ذرائع نے مزیدبتایا کہ (ن) لیگ کے دورمیں جب لاہورمیٹروبس پراجیکٹ شروع کیاگیا تو وفاقی میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی،ممکنہ اعتراض کی وجہ سے معاملہ ایکنک کو نہیں بھیجا گیا جبکہ جس وقت اورنج لائن ٹرین منصوبہ شروع کیاگیا تو وفاق میں (ن) لیگ ہی کی حکومت تھی،اس لئے منصوبہ وفاق کوبھیجاگیا ۔کمیٹی نے سابق پی اے سی کی دوسال دی گئی ہدایت پر عمل نہ کرنے پر افسوس کااظہارکیا۔