اسلام آباد(مہتاب حیدر)اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ شرح مبادلہ کا اتارچڑھائو غیر ملکی تبادلہ بازار میں طلب ورسد کی حالت کا عکاس ہے۔تفصیلات کے مطابق،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی اہم بینکوں اور کرنسی ڈیلروں کے ساتھ مواصلاتی لائن میں تعطل کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔یہ اصل موثر شرح مبادلہ(آر ای ای آر)اور نامیاتی موثر شرح مبادلہ(این ای ای آر)کے حوالے سے آئی ایم ایف کے چلائے جانے والے ماڈل کے مطابق ہے۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب پاکستان اور آئی ایم ایف گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں اسٹاف سطح کے معاہدے پر مذاکرات کررہے تھے تو روپے کی قدر میں 4فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔جب باضابطہ مواصلاتی لائن کو توڑا گیا تو انٹر بینک مارکیٹ گرنا شروع ہوئی اور جمعرات کے روز یہ 3اعشاریہ4فیصد تک گرگئی۔جمعے کے روز اس میں مزید کمی آنا شروع ہوئی ، تاہم بعد ازاں یہ بہتر ہوگئی۔اب زری سختی ممکنات میں سے ہے جہاں پالیسی شرح کو تقریباً200بیسزپوائنٹس (بی پی ایس)اضافہ ہوسکتا ہے تاکہ بینک ضرورت مندوں کو قرض فراہم کرسکیں اور بدقسمتی سے یہ حکومت ہی ہے۔ بینکوں کو واضح پیغام دیا جائے گا کہ موجودہ 10اعشاریہ75فیصد میں 200بی پی ایس کے اضافے کے بعد شرح سود میں مزید کوئی اضافہ نہ کیا جائے۔بینکوں سے یہ بھی کہا جائے گا کہ وہ پی آئی بیز کے طویل مدتی سرمایہ کاری وینچر میں شریک ہوں بجائے اس کے کہ وہ صرف قلیل مدتی ٹی بلز تک سرمایہ کاری تک محدود رہیں۔تقریباً 70فیصد قلیل مدتی مقامی قرضے ایک سال کی مدت میں ، جس میں سے زیادہ تر تین ماہ یا چھ ماہ کی بنیاد پر ہیں، میچورٹی حاصل کرلیں گے۔آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹیٹ بینک سے قرضے لینے پر پابندی کے بعد حکومت ، بینکنگ سیکٹر کی کریڈٹ لائن پر انحصار کرنے پر مجبور ہوجائے گی ۔معاشی اشاریے بھی شرح سود میں کسی قسم کے اضافے کا جواز نہیں ہیں کیوں کہ مہنگائی میں کمی واقع ہوئی اور یہ اپریل 2019میں 8اعشاریہ4فیصد پر رہی۔اپریل 2019میںگزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں قوزی گرانی میں 7فیصد کمی واقع ہوئی ۔تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران پالیسی شرح میں 475بی پی ایس کا اضافہ ہوا۔پی او ایل مصنوعات کی قیمتوں میں حال ہی میں ہونے والے اضافے سے آئندہ ماہ مہنگائی 9فیصد تک جاسکتی ہے۔تاہم کرنسی کی قدر میں کمی کے اثرات گرانی دبائو میں منتقل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔جمعے کے روز جب اسٹیٹ بینک کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور ان سے شرح مبادلہ کے اتار چڑھائو سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ شرح مبادلہ کا اتارچڑھائو غیر ملکی تبادلہ بازار میں طلب ورسد کی حالت کا عکاس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مارکیٹ عدم توازن کو بہتر کرنے میں مدد کرے گا