لاہور(سید سجاد کاظمی )وزیر اعظم کے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔تفصیلات کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں300فیصد تک اضافہ کے بعد وزیر اعظم نے نہ صرف72گھنٹوں میں ادویات کی قیمتیں واپس لینے کے احکامات جاری کئے تھے بلکہ اس حکم پر عمل درآمد نہ کرنے اور نااہلی کے باعث وزیر صحت عامر کیانی کو عہدہ سے فارغ کیا تھا، اس کے ساتھ ہی جعلی ڈگری ثابت ہونے پر سابق سی ای او ڈریپ اختر شیخ کو بھی عہدہ سے ہٹایا گیا اور نئے مشیر صحت کو ادویات کی قیمتیں واپس لانے کا ٹارگٹ دیا گیا مگرابھی تک صرف ملٹی نیشنل کمپنی کی6ادویات میں معمولی کمی واقع ہوسکی ہے جبکہ دوسری فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتیں کم کرنے سے انکار کردیا ہے جس پر چند روز قبل مشیر صحت ڈاکٹر ظفر اللہ مرزا کی جانب سے پریس کانفرنس کرکے ادویات ساز اداروں کے خلاف کورٹ سے رجوع کرنے کی دھمکی دی گئی جس سے ثابت ہوگیا حکومت ادویات ساز اداروں کے خلاف ایکشن لینے سے قاصر ہے ۔دوسری جانب غیر قانونی طریقہ سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ پر تاحال کسی ادویہ ساز ادارے کو سزا نہیں مل سکی اور نہ ہی ادویات کی قیمتیں بڑھانے میں ملوث ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے افسروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ۔مذکورہ صورتحال پر غریب مریضوں میں شدید پریشانی لاحق ہے کیونکہ حکومتی اعلان کے باوجود ریلیف نہیں مل رہا اور وہ ابھی تک بڑھی ہوئی قیمتوں پر ادویات کی خریداری پر مجبور ہیں۔ وزیر اعظم کے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہوسکا