اسلام آباد(نیوزپلس) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عرفان صدیقی کی گرفتاری سے بھینس چوری کے مقدمے کی یاد تازہ ہو گئی،نیب، پولیس،ایف آئی اے اور اے این ایف کو استعمال کیا جا رہا ہے، عرفان صدیقی کے خلاف جعلی ایف آئی آر کٹوائی گئی، جس گھر پر انہیں جیل بھیجا گیا وہ ان کی ملکیت ہی نہیں، کرایہ داری معاہدہ بھی عرفان صدیقی کے نام نہیں، عرفان صدیقی کے بیٹے نے یہ گھر 20 جولائی کو کرائے پر دیا،ملک نہیں چلا سکتے تو کتنوں کو ہتھکڑیاں لگائیں گے؟، علیمہ باجی اور جہانگیر ترین کو این آر او دینے کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہاکہ پہلا قصور عرفان صدیقی کالم نگار ہیں، ماہر تعلیم ہیں جبکہ موجودہ حکومت کا کسی قسم کا اس میں عمل دخل نہیں ہے، دوسرا قصور یہ ہے کہ وہ نواز شریف کے دیرینہ ساتھی رہے اور ہر دور میں نواز شریف کے جمہوری، آئینی بیانیہ میں ان کا ساتھ دیا، عرفان صدیقی پر جو مقدمہ کیا گیا اس مقدمہ میں تیس چالیس سالوں سے گیس چوری کے جو مقدمات کئے گئے تھے یہ اس سے بی گرا ہوا مقدمہ ہے،کرایہ داری ایکٹ جو گھر بھی ان کا نہیں اس کی بناء پر عرفان صدیقی کو اڈیالہ جیل میں بھیجا گیا، جو گھر کرایہ پر بھی انہیں نہیں دی گیا جبکہ اس گھر کا ایگریمنٹ بھی نہیں، اس گھر کا الاٹمنٹ لیٹر بھی ان کے نام پر نہیں اور جو ایف آئی آر رات کے اندھیرے میں کرائی گئی وہ جعلی ہے کیونکہ جس گھر کے کرایہ داری کا مقدمہ ان پر لاگو کیا گیا وہ عرفان صدیقی کا نہیں، رینٹل ایگریمنٹ بھی عرفان صدیقی کے نام پر نہیں ہے، عرفان صدیقی کا نام صرف نواز شریف کے ساتھ جڑا ہے، یہ ان کا قصور ہے، یہ ان کے بیٹے کا گھر ہے جنہوں نے انہیں 20جولائی کو کرایہ پر دیا، نہ کوئی شینٹنگ ہوئی اور نہ کوئی پوزیشن لیا گیا، جب اصلی ایگریمنٹ لیٹر پیش کرنے کا کہا گیا تو اصل ایگریمنٹ لیٹر اور اصل الاٹمنٹ لیٹر پیش کیا گیا، تو سوال یہ ہے کہ عرفان صدیقی کے خلاف ایف آئی آر کس قانون کی بناء پر کٹائی گئی، آج ان کو پیش کیا گیا ان کے دائیں ہاتھ پر ہتھکڑی لگائی گئی، یہ ہتھکڑی اس لئے لگائی گئی کہ وہ اپنے دائیں ہاتھ سے سلیکٹڈ وزیراعظم کی اصلیت عوام تک کیوں پہنچاتے ہیں، ایک مصنف ، استاد، کالم نگار کو ہتھکڑی لگانے کی روایت اس حکومت نے رکھی ہے، 78سال کی عمر میں ان کو ہتھکڑی لگائی گئی جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے، خلاف ورزی ٹی سی آفس کی ہوئی جبکہ ایف آئی آر سب انسپکٹر کے نام پر کاٹی گئی، عمران خان نے اعجاز صاحب کو کہا کہ سب انسپکٹر مدعی بتائو، آج عرفان صدیقی کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے تھا، ان کی بیل بھی نہیں ہونی چاہیے تھی کیونکہ ایف آئی آر جعلی ہے،78سال کی عمر میں عرفان صدیقی کو جیل میں بھیجا گیا، ان کو ہتھکڑی لگائی گئی، یہ عمران خان کی مدینہ کی ریاست ہے، تمام دیگر رہنمائوں کو گرفتار کر کے روٹی اور نان 15روپے سے کم ہو جائے گا، کیا روزگار نوجوانوں کو مل جائے گا، کیا صنعت چل پڑے گی؟آپ ایک جعلی وزیراعظم ہیں، نواز شریف کے ساتھ آج جس کا نام جڑا ہے وہ جیل جا رہا ہے، ایف بی آر اور ایکسائز ٹیکسیشن میں علیمہ باجی کو پیش کیا گیا، نیب، ایف آئی اے، پولیس، اے این ایف کو استعمال کر کے سیاسی انتقام پر عمران صاحب آپ اندھے ہو چکے ہیں،آپ نے 78سالہ شخص کو جنہوں نے اپنا گھر کرایہ پر رجسٹر نہ کرانے پر مقدمہ کیا جبکہ آپ 30 دن کے اندر رجسٹر کرا سکتے ہیں، عرفان صدیقی کے نام پر رینٹل ایگریمنٹ، الاٹمنٹ پر نہیں تھا اس کا پتہ لگانا چاہیے تھا لیکن جب انسانی حسد اور بغض کے اندر پاگل ہو جاتا ہے تو وہ عمران خان کی طرح بوکھلاہٹ اور ڈر کا شکار ہو جاتا ہے، پیمرا سے پوچھا تو ہمیں نہیں پتہ اور وزارت سے پوچھو تو ہم نے نہیں کیا تو پھر کس نے کیا؟یہ ہتھکڑی عرفان صدیقی کو نہیں بلکہ پاکستان کے مصنفوں ، کالم نگاروں، صحافیوں استادوں کو لگی ہے، اس پر آپ کو پاکستان کی عوام معاف نہیں کرے گی اور وہ اوچھا ہتھکنڈا استعمال کیا گیا کہ مقدمہ جعلی بنایا گیا اور ایف آئی آر بھی جعلی، کیا کر رہے ہیں؟اگر نواز شریف سے محبت اور عوام کی خدمت جڑی ہے تو آپ کو کروڑوں عوام کو ہتھکڑی لگانی پڑے گ، آپ سب کو ہتھکڑی اور جیل بھیج دو اب پیچھے ہٹنے والا کوئی نہیں،آپ کی نا اہلی اور نالائق کارکردگی کے خلاف احتجاج جاری رہے گا، چاہے آپ سب کو جیل بھیجیں یا سب کو ہتھکڑی لگائیں لیکن وقت مقرر ہے، فوری طور پر عرفان صدیقی کو رہا کیا جائے کیونکہ ان پر مقدمہ اور ایف آئی آر جعلی ہیں۔