مقدمہ سرکار کی مدعیت میں تھانہ اے سیکشن پر درج کیا گیا جس میں مندر پر حملہ، توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کرنے کی دفعات شامل ہیں۔ مقدمے میں 23 نامزد سمیت مجموعی طور پر 50 ملزمان شامل ہیں۔
دو روزقبل گھوٹکی میں اسکول پرنسپل پر توہین رسالت کا الزام لگنے پر ہڑتال کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی۔ مذہبی جماعتوں کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث شہر کے تمام کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے۔
ہفتہ 14 ستمبر کو ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے سندھ پبلک اسکول کے پرنسپل پر ایک طالب علم نے توہین رسالت کا الزام لگایا تھا۔
پولیس کے مطابق واقعے کے بعد ملزم اہل خانہ سمیت روپوش ہوگیا تھا، جسے اتوار کو گرفتار کرکے توہین رسالت کا مقدمہ 295 سی کے تحت درج کر لیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا ہے کہ ملزم پولیس کی تحویل میں ہے اور حقائق کی تصدیق کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
معاملے پر صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید کا کہنا ہے کہ گھوٹکی واقعہ کی ایف آئی آر گذشتہ روز درج ہوچکی ہے اور نامزد پرنسپل کو گرفتار کرلیا گیا ہے