Pak Updates - پاک اپڈیٹس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

مقبوضہ کشمیر میں  کرفیو کے خاتمے کے بعد قتل عام کا خدشہ ہے،عمران خان

بھارت میں نسل پرست اور دہشت گرد جماعت کی حکمرانی ہے،مودی گجرات میں 2 ہزار افراد کے قتل کے ذمہ دار تھے،وزیر اعظم کی نیویارک میں پریس کانفرنس

نیویارک(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں  کرفیو کے خاتمے کے بعد قتل عام کا خدشہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع خطہ ہے، کشمیریوں کو براہ راست رائے دہی کے ذریعے اپنی خود ارادیت کا حق ہے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ان کا حق ہے لیکن 70 برس سے ایسا نہیں ہوسکا۔

عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے بی جے پی کی حکومت نے یک طرفہ طور پر اقدامات کیے اور اپنے ہی آئین اور قانون کے خلاف گئے اور آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے جب کرفیو اٹھایا گیا تو کیا ہوگا، ہمیں خوف ہے کہ 9 لاکھ فوج وہاں ہے اور قتل عام ہوسکتا ہے اس لیے ہم عالمی برداری سے کہتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ میرا دوسرا خدشہ یہ ہے کہ کشمیرمیں اگر کچھ ہوا تو بھارت اس کا الزام پاکستان پر عائد کرے گا کیونکہ فروری میں ایک کشمیری لڑکے نے بھارتی فوجی قافلے پر حملہ کیا تھا جس سے پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کیا حالانکہ ہم نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ ثبوت فراہم کریں ہم کارروائی کریں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ہم نے گرفتار بھارتی پائلٹ کو واپس کردیا لیکن بدقسمتی سے اس کو امن کی خاطر خیرسگالی کے طور پر نہیں لیا گیا، ہماری کمزوری سمجھا گیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ  بھارت میں نسل پرست، ہندو قوم پرست اور بھارت میں دہشت گرد جماعت کے طور پر تین مرتبہ پابندی کا شکار ہونے والی پارٹی آر ایس ایس کی حکمرانی ہے، آر ایس ایس مہاتما گاندھی کے قتل کی ذمہ دار تھی، وزیراعظم نریندر مودی جو آر ایس ایس کا تاحیات رکن ہیں اور وہ گجرات میں 2 ہزار افراد کے قتل کے ذمہ دار تھے جو ان کی وزارت اعلیٰ کے دوران ہوا تھا ۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اس پہلے کہ وقت نکل جائے کیونکہ کیوبا بحران کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہونے جارہی ہیں ۔

اعمران خان نے کہا کہ عالمی رہنما اور بڑے اور طاقت ور ممالک بڑی مارکیٹوں سے آگے دیکھیں کیونکہ اگر یہاں کچھ غلط ہوا تو اس کے اثرات برصغیر کی سرحد سے ہٹ کر پڑیں گے اور یہ سنجیدہ مسئلہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل کو کچھ کرنا تھا تو اب وقت ہے کیونکہ کشمیر کے عوام اس لیے مشکلات کا شکار ہیں کہ سلامتی کونسل ان کو حق خود ارادیت دلانے کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کروا سکی ان کی 11 قرار دادیں ہیں اس لیے یہ ان کی ذمہ داری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے 9 لاکھ فوج کو وہاں تعینات کررکھا ہے، عالمی برادری کہاں ہے، عالمی قوانین کہاں ہیں اور میں خدشات کا اظہار کرچکا ہوں کہ یہ بحران کا آغاز ہے کیونکہ کرفیو ہٹنے کے بعد کیا ہوگا کچھ معلوم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد او آئی سی کا اجلاس ہے، ہم تمام مسلم قیادت کو جمع کریں گے اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ کشمیری مشکل میں ہیں اور وہ مسلمان ہیں اس لیے مسلم دنیا پر لازم ہے کہ وہ ایک موقف اپنائیں ورنہ اس سے بنیاد پرستی میں اضافہ ہوگا ۔

عمران خان نے ترک صدر طیب اردوان کی جانب سے اپنے خطاب میں کشمیر کا ذکر کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر اردوان اگلے ماہ پاکستان آرہے ہیں اور ہم تجارت اور تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے لیے بات کریں گے۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More