برطانوی عدالت میں نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس سے متعلق مقدمے کی سماعت  میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے ساتویں نظام آف حیدرآباد عثمان علی خان کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے ایک ملین پاؤنڈ پر ملکیت کے دعوے پر دلائل دیئے گئے۔عدالت نے فیصلہ نظام آف حیدر آباد کے ورثاء کے حق میں دے دیا۔

پاکستان اور بھارت نے برطانوی عدالت میں نظام حیدرآباد دکن کی برطانیہ کے نیٹ ویسٹ بینک میں رکھوائی گئی رقم پر دعوے دائر کیے تھے، بعد ازاں نظام عثمان علی خان کے ورثا بھی بھارتی دعوے کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔ نظام حیدرآباد نے 1947 میں قیام پاکستان کے وقت 10 لاکھ 7 ہزار 940 پاؤنڈ پاکستان کو لندن بینک اکاؤنٹ میں رکھنے کے لئے دیئے تھے اور 70 برسوں میں سود کی وجہ سے اب اس کی مالیت 35 ملین پونڈ تک پہنچ گئی ہے۔

یہ کیس دوبارہ جون 2019 میں دائر کیا گیا تھا، کیس کے دو ہفتے کے ٹرائل کی صدارت جسٹس مارکوس سمتھ نے کی، دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اس کیس میں برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کے خلاف نظام کے ورثا بھارت اور بھارت کے صدر سمیت سات افراد نے اپنا موقف پیش کیا۔عدالتی فیصلے کے بعد یہ رقم نظام عثمان علی خان کے ورثا کو ملے گی جو کہ آٹھویں نظام پرنس مکرم جاہ ہیں۔