اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری کی الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کافیصلہ معطل کردیا ، قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پر دوبارہ بحال ہوگئے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی ، نعیم بخاری ایڈووکیٹ سپریم
کورٹ میں قاسم سوری کی جانب سے پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس عمرعطابندیال نے کہا سوال یہ ہے ہم نے آپ کو حکم امتناع دینا ہے یا نہیں، وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر کو الیکشن ٹربیونل نے فیصلہ دیا، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کیااس حلقےمیں ضمنی انتخاب ہوگیا ہے۔
وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ جی ابھی ضمنی انتخاب نہیں ہوا، قاسم سوری نے25ہزار973ووٹ لیے، لشکر رئیسانی نے 20ہزار 84ووٹ حاصل کیےتھے، قاسم سوری نے لشکر رئیسانی سے 5585 زائد ووٹ لئے۔
جسٹس عمرعطابندیال نے کہا الیکشن کمیشن کے نتائج کا فرق درست نہیں، 25973 میں سے 20084 ووٹ نکال کر دیکھ لیں،فرق یہ نہیں، وکیل نعیم بخاری نے کہا اس حلقے میں کل 25 امیدوارتھے، نادرا رپورٹ کے مطابق غلط شناختی کارڈ 1533 اور نامکمل شناختی کارڈ 359ہیں جبکہ حلقے میں 100غیر رجسٹرڈ ووٹ کاسٹ ہوئے۔
جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ 49 ہزار 40 فنگرپرنٹس درست نہیں ہیں اور52 ہزار فنگرپرنٹس کی کوالٹی درست نہیں تھی۔
سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کی نظرثانی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کافیصلہ معطل کردیا اور الیکشن کمیشن کوضمنی انتخاب کرانے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ درخواست پر فیصلے تک ضمنی انتخاب نہ کرایاجائے، فیصلے کے بعد قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پر دوبارہ بحال ہوگئے۔
یاد رہے الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 سے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا، الیکشن کالعدم ہونے پر قاسم سوری اسمبلی رکنیت اور ڈپٹی سپیکرشپ سے فارغ ہوچکے تھے۔