اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے انصار الاسلام پر پابندی پر وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ مطمئن کرے کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا خاکی وردی کی بجائے سفید پہن لیں تو اس پھر کیا ہو گا۔ وکیل کامران مرتضی نے کہا یہ قائداعظم کے دور سے یہ تنظیم کام کر رہی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کم از کم آپ کو حکومت پوچھ تو لیتی کہ یہ تنظیم کیا ہے، 24 اکتوبر کے وزارتِ داخلہ نے انصار الاسلام پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ایک چیز موجود ہی نہیں اور اس پر پابندی لگا دی گئی۔