کوئٹہ(ویب ڈیسک)بلوچستان کے ضلع لورالائی میں خودکش دھماکے کے بعد پولیس کی گولی سے مرنے والا نوجوان بے گناہ نکلا۔ مقتول ظاہرخان کو سرکاری طور پر شہید قراردے دیا گیا۔
تیس ستمبر کو لورالائی میں کوئٹہ روڈ پر اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پر ایک ناکے پر مشکوک موٹرسائیکل سوار کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس دوران موٹرسائیکل سوار نے پولیس پر فائرنگ کی۔ پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تھا۔ دھماکے میں سپاہی غلام محمد شہید جبکہ تین اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس نے اس وقت وہاں سے گزرنے والے موٹرسائیکل سوار ظاہر خان کو بھی دہشت گرد کا ساتھی سمجھ کر فائرنگ کی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
ایس ایچ او لورالائی سٹی عبدالرحمان لونی نے سماء سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ظاہرخان نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا ملازم تھا۔ ایگل سکواڈ نے مقتول کو دہشت گرد کا ساتھی سمجھ کر گولی مار دی تھی جس سے اس کی موقع پر ہی موت ہوگئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر لورالائی کاشف نبی نے سماء سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ظاہر خان بے گناہ تھا۔ ڈی سی لورالائی نے مقتول کو سرکاری طور پر شہید قراردینے کا اعلان کیا۔