اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے خلاف توہینِ عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی مانگ لی ۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر صبح سویرے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہو گئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
عدالتِ عالیہ نے معاونت کے لیے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد طارق جہانگیری کو بھی طلب کیا تھا۔
فردوس عاشق اعوان نے عدالت عالیہ کے روبرو بیان دیا کہ عدلیہ کی توقیر میں کمی کا سوچ بھی نہیں سکتی، میں غیر مشروط معافی مانگتی ہوں، مستقبل میں مزید محتاط رہوں گی۔
اس سے قبل عدالت نے کارروائی کے دوران فردوس عاشق اعوان کو عدالتی رولز پڑھنے کا کہہ دیا جس پر انہوں نے اونچی آواز میں عدالتی رولز پڑھے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ کو اگر وزارتِ قانون نے کچھ نہیں بتایا تھا تو کسی سینئر وکیل سے پوچھ لیتیں، آپ کے اپنے میڈیکل بورڈز کی رپورٹس موجود ہیں، مجھے اس عدالت کے ججوں پر فخر ہے، ایک سال کے دوران ہم نے سب سے زیادہ درخواستی نمٹائیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ توہین کر رہی تھیں کہ کاش غریب لوگوں کے لے بھی ایسا ہو، ہم یہاں بیٹھے ہی عام لوگوں کے لیے ہیں، ہم صرف اللّٰہ کو جواب دہ ہیں جس کا نام لےکر حلف لیا، ہم پریس کانفرنس نہیں کر سکتے اس لئے آپ کو بلایا، آپ نے خود عدالتی رولز پڑھ لئے ہیں، ہم چھٹی کے دن بھی سویلین کو سننے کے پابند ہیں ۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے فردوس عاشق اعوان سے سوال کیا کہ کیا آپ کبھی ضلعی عدالتوں میں گئی ہیں؟ اس سماعت کے بعد وہاں جا کر دیکھیں دکانوں میں عدالتیں لگی ہیں، اُس کچہری میں عام لوگوں کے مسائل سنے جاتے ہیں، آپ بار کے صدر کے ساتھ جائیں، وہ آج صورتِ حال دیکھیں، اُس کچہری میں ٹوائلٹ تک موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ کو کبھی شوکاز نوٹس جاری نہ کرتا،آپ کو صرف دکھانے کے لیے بلایا کہ آپ نے کیا کیا ہے، کبھی کہا جاتا ہے کہ کوئی ڈیل ہو گئی ہے، مجھے یقین ہے کہ آپ کو وزیرِ اعظم عمران خان نے ایسا کہنے کے لیے نہیں کہا ہو گا۔