Pak Updates - پاک اپڈیٹس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے وزارت کو منسٹر انکلیو سے غیر قانونی الاٹیز سے گھر واپس لینے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے وزارت کو منسٹر انکلیو سے غیر قانونی الاٹیز سے گھر واپس لینے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے وزارت کو منسٹر انکلیو سے غیر قانونی الاٹیز سے گھر واپس لینے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے چیئرمین کبیر محمد احمد شاہی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں منسٹر کالونی میں ہائوسز کی الاٹیز کی تفصیلات بارے بریفنگ دی گئی ۔ چیئرمین کمیٹی کبیر محمد شاہی نے کہاکہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ہاوسز کس کس کو الاٹ کئے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جو پارلیمنٹ کے ممبر اور وزیر ہیں یا وزیر کے برابر ہیں ان کا حق پہلے ہیں۔انہوںنے کہاکہ الاٹیز کی لسٹ میں میں ایسے نام ہیں جن کا حق نہیں بنتے۔انہوںنے کہاکہ وزارت ہاوسنگ تین ماہ میں صرف ایک سے گھر خالی کراسکا۔انہوںنے کہاکہ اگر اسلام آباد کے منسٹر انکلیو میں پاکستان کا قانون نافذ نہیں کر سکتے تو کوئٹہ اور کراچی کے علاقوں میں کیسے قانون نافذ کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ جو لسٹ ہمیں دی گئی ناقابل برداشت ہے،جو وزیر ہے اس کا پتہ بھی نہیں۔انہوںنے کہاکہ فاٹا،بلوچستان اور دیگر علاقوں میں افسران کی اپنے لوگوں کو نوازنے کی خبریں بالکل درست ثابت ہوتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ منسٹر کالونی میں وزیر،وزیر اعظم کے مشیر یا معاون خصوصی جس کا اسٹیٹس وزیر کے برابر ہو وہ رہ سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ عزت سب کی برابر ہے،چاہے کلرک ہو یا گزیٹڈ افسر یا وزیرجب کلرک خالی نہیں کرتا تو ایس ایچ او بھیج کر خالی کرایا جاتا ہے۔ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہاکہ وزیر صحت کون ہے؟ان کا نام بھی لسٹ میں ہے،کیا اس وقت وزیر صحت ہے؟،وزیر اعظم کے معاون خصوصی کس حیثیت سے وہاں رہ رہے ہیں؟۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ جامع لسٹ کی تیاری کی جا رہی ہے،اس میں تاخیر پرکمیٹی سے معذرت خواہ ہوں۔ کمیٹی نے وزارت کو منسٹر انکلیو سے غیر قانونی الاٹیز سے گھر واپس لینے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی۔کمیٹی نے سب سیکٹر G14/1کے الاٹیز کو قبضہ نہیں دینے کی تفصیلات طلب کر لی۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ 1540کیسز میں سے 1500حل ہو چکے ہیں،صرف 40کیسز ابھی موجود ہیں۔ سینیٹر ڈاکٹر محمد شہزاد وسیم نے کہاکہ الاٹیز کو قبضہ دینے کا میکنزم کیا ہے؟،1500 نے کیسے کیسز حل کروائے؟،40 کیوں حل نہیں ہوئے،جو رہ رہے ہیں وہ صحیح الاٹیز ہیں۔پاکستان ہاوسنگ فاؤنڈیشن کے حکام نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ جی 14/1 میں پیمنٹ کیلئے سات ارب چاہئے،متاثرین کو پلاٹ G15میں دینے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جی 14میں مکان بھی بنائے گئے ہیں اس کے پیسے بھی دینے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 2014میں جسٹس شوکت صدیقی نے G14/3کے 529کا معاملہ حل ہو گیا،جی فورٹین ون میں کل 580قانونی پلاٹس ہیں۔انہوںنے کہاکہ باقی 300 تک ضرور غیر قانونی ہوں گے،ہر گھر کی پیمائش کے بعد پیمنٹ کا تعین کیا جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ غیر قانونی قابضین کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پیسے کا تعین ڈی سی آفس نے 2014اور 2017 میں تعین ہوا،بعد میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اسٹے آرڈر کی وجہ سے پیمنٹ میں تاخیر ہوئی،تین دن پہلے ریکارڈ ملی،اس کے بعد سے فوری طور پر پیمنٹ شروع کر دی گئی ہے۔سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ جی فورٹین میں غیر قانونی کنسٹرکشن کو نہیں روکا گیا،نئے تعمیرات ہوئیں ہیں اسکو روکا کیوں نہیں کیا گیا،ان کو بلڈ اپ چارجز بھی ادا کرنے ہوں گے،جی فورٹین ون کے الاٹیز جنہوں نے 2004میں پیمنٹ کی ان کو قبضہ کیوں نہیں دیا گیا؟۔چیئرمین کمیٹی کبیر محمد احمد شاہی نے کہاکہ تیسری مرتبہ سن رہا ہوں کہ ہمارے ہاتھ بندے ہیں،اب اتھارٹی بن چکی ہے یہ مسئلہ اب حل ہو جائیگا،اتھارٹی نے پیمنٹ شروع کی ہے تو یہ قابل تحسین ہے۔ کمیٹی نے G14میں1 میں لاٹیز کو قبضہ دینے اور متاثرین کو پیمنٹ کیلئے 31مارچ 2019 تک کی مہلت دیدی۔ڈپٹی کمشنر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ای 12 کے متاثرین کو پیمنٹ اور قبضہ دینے کیلئے میکنزم بنایا جا رہا ہے،ہائیکورٹ کے حکم پر 1997 کے بعد اب ڈویلپمنٹ شروع ہوئی ہے،600سے 700تک گھروں کو پھر تعین ہو رہا ہے۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More