وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر دیے گئے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے کو کالعدم قرار دے کیونکہ اس فیصلے میں اہم آئینی اور قانونی نکات کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔
26 صفحات پر مشتمل نظر ثانی اپیل میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے اس حوالے سے دیے گئے تفصیلی فیصلے پر 26 قانونی سوالات اٹھائے ہیں۔ وزیر اعظم کی مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے پہلے فیصلے میں بہت زیادہ قانونی اور آئینی نقائص ہیں اور اسی سبب وفاقی حکومت نے ان نقائص کی درستگی کے لیے سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی جا رہی ہے
ان کے مطابق حکومت کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ نظر ثانی کی اپیل ’انتہائی عوامی مفاد‘ میں دائر کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمان میں جا کر اس حوالے سے قانون سازی کا آپشن اب بھی حکومت کے پاس موجود ہے اور اس کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نظر ثانی اپیل میں وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے۔